تہران،6مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں رواں ماہ مقررہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے درمیان مناظرے کے دوسرے دور میں بھی الزامات کا تبادلہ ہوا۔ جمعے کی دوپہر ہونے والا یہ مناظرہ سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔ ایران میں صدارتی انتخابات 19 مئی کو ہوں گے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے قدامت پرست حریفوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے مغرب کے ساتھ طے پانے والے ایرانی نیوکلیئر معاہدے پر اپنے غصے کا اظہار کیا تھا۔ روحانی نے پاسداران انقلاب پر الزام عائد کیا کہ وہ بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کے ذریعے اس معاہدے کو سبوتاڑ کرنے پر تْلے ہوئے ہیں۔صدارتی انتخابات کے چھ امیدواروں کے درمیان ہونے والے مناظرے کے دوران روحانی نے کہا کہ متعلقہ اداروں نے بیلسٹک میزائلوں کو نمائش کے لیے پیش کیا اور ان میزائلوں پر نعرے بھی تحریر کر دیے جو کہ نیوکلیئر معاہدے پر روک لگانے کی ایک کوشش تھی۔ روحانی نے قدامت پرست امیدوار محمد باقر قالیباف پر بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے نیوکلیئر معاہدے کے لیے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو بدنام کرنے کے لیے تہران میں پروپیگنڈا مہم چلائی۔
جمعے کے روز ہونے والے مناظرے میں صدر حسن روحانی کے علاوہ ان کے نائب اسحاق جہانگیری ، ایرانی مجلس خبرگان رہبری کے رکن ابراہیم رئیسی ، تہران کے میئر محمد باقر قالیباف اور دو سابق وزراء مصطفی میر سلیم اور مصطفی ہاشمی طبا نے شرکت کی۔ابراہیم رئیسی نے روحانی کی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے نیوکلیئر معاہدے میں بعض ایسے نکات پر دستخط کیے جو دیگر فریقوں کو ایران کی تنصیبات کو ہدف بنانے کا موقع فراہم کرتے ہیں.. یہ نکات ایران کے حوالے سے بری چھاپ کے حامل ہیں۔ علاوہ ازیں رئیسی نے روحانی حکومت کی کارکردگی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اقتصادی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ایرانی بینکوں پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائی گئیں۔
ادھر روحانی نے نیوکلیئر معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آج جو لوگ نیوکلیئر معاہدے کا اعتراف کر رہے ہیں وہ کل تک مذاکرات کے دشمنوں کی صف میں تھے۔ ان لوگوں نے مذاکرات کاروں سے غداری کی اور انہیں بدترین اوصاف سے متصف کیا۔روحانی کے مطابق تیل اور پابندیوں کے حوالے سے کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ عوام یہ جانیں کہ صدارتی امیدوار نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے کیا کچھ کریں گے اور دنیا بھر کے ساتھ بالخصوص اس معاہدے کے حوالے سے کس طرح نمٹیں گے۔
دوسری جانب تہران کے میئر محمد باقر قالیباف نے روحانی حکومت کے ایک وزیر پر الزام عائد کیا کہ اس نے اپنی بیٹی کے واسطے اٹلی سے کپڑوں کی اسمگلنگ کی ایک ڈیل کی منصوبہ بندی کی اور ان کپڑوں کو غیر قانونی طریقے سے ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر ہی ملک میں داخل کروا دیا۔قالیباف نے شہریوں کے حقوق کے منصوبے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس کی تشہیر روحانی نے اپنی سابقہ انتخابی مہم کے دوران کی تھی اور ملک میں مختلف قومیتوں اور مذہبی اقلیتوں سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں حقوق دینے اور ملک میں سیاسی زندگی میں شامل کرنے کے لیے بتدریج کام کیا جائے گا۔ قالیباف کے مطابق ان وعدوں میں سے کوئی بھی پورا نہ کیا گیا۔